یوم پیدائش 05 مئی
حال دل بھی کہا نہیں جاتا
بن کہے بھی رہا نہیں جاتا
ہو چکا اب تلک جو، کافی ہے
اور ہم سے جیا نہیں جاتا
ہم نے ٹھانی ہے جن منازل کی
اس طرف راستہ نہیں جاتا
آج کے دور میں کوئی بھی فرات
سوئے کرب و بلا نہیں جاتا
چاکِ دامن ہوئے رفو لیکن
چاک دل کا سیا نہیں جاتا
جان لینی ہے لیجئے لیکن
کیا کروں دل دیا نہیں جاتا
دار پرچڑھ کے بول اٹھا عارف
سچ کسی سے سہا نہیں جاتا
عارف نسیم فیضی
No comments:
Post a Comment