Urdu Deccan

Wednesday, May 12, 2021

عارف نسیم فیضی

 یوم پیدائش 05 مئی 


حال دل بھی کہا نہیں جاتا 

بن کہے بھی رہا نہیں جاتا 


ہو چکا اب تلک جو، کافی ہے 

اور ہم سے جیا نہیں جاتا 


ہم نے ٹھانی ہے جن منازل کی 

اس طرف راستہ نہیں جاتا 


آج کے دور میں کوئی بھی فرات 

سوئے کرب و بلا نہیں جاتا 


چاکِ دامن ہوئے رفو لیکن 

چاک دل کا سیا نہیں جاتا 


جان لینی ہے لیجئے لیکن 

کیا کروں دل دیا نہیں جاتا 


دار پرچڑھ کے بول اٹھا عارف 

سچ کسی سے سہا نہیں جاتا


عارف نسیم فیضی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...