یوم وفات 04 مئی 2021
میں جن کو ڈھونڈنے نکلا تھا گہرے غاروں میں
پتہ چلا کہ وہ رہتے ہیں اب ستاروں میں
پرکھ رہا ہے مجھے جو وہ اس خیال کا ہے
ہمیشہ جھوٹ نہیں ہوتا اشتہاروں میں
انہیں یقین تھا دنیا کی عمر لمبی ہے
جو لوگ پیڑ لگاتے تھے رہ گزاروں میں
میں خود کو دیکھوں اگر دوسرے کی آنکھوں سے
ملیں گی خامیاں اپنے ہی شاہ کاروں میں
تمہاری خوشبو کو مجھ سے کہیں یہ چھین نہ لے
ہوا جو رہتی ہے دیوار کی دراروں میں
خدا کا شکر کہ میں اس سے تھوڑی دور رہا
سفید سانپ تھا گیندے کے پیلے ہاروں میں
نشیلی رات کا نشہ کچھ اور بڑھ جاتا
ترا نظارا بھی ہوتا اگر نظاروں میں
زباں پہ آئی تو اپنی مٹھاس کھو بیٹھی
جو بات ہوتی تھی پہلے کبھی اشاروں میں
سردار آصف
No comments:
Post a Comment