یوم پیدائش 05 مئی 1935
دیکھیں قریب سے بھی تو اچھا دکھائی دے
اک آدمی تو شہر میں ایسا دکھائی دے
اب بھیک مانگنے کے طریقے بدل گئے
لازم نہیں کہ ہاتھ میں کاسہ دکھائی دے
نیزے پہ رکھ کے اور مرا سر بلند کر
دنیا کو اک چراغ تو جلتا دکھائی دے
دل میں ترے خیال کی بنتی ہے اک دھنک
سورج سا آئینے سے گزرتا دکھائی دے
چل زندگی کی جوت جگائے عجب نہیں
لاشوں کے درمیاں کوئی رستہ دکھائی دے
کیا کم ہے کہ وجود کے سناٹے میں ظفرؔ
اک درد کی صدا ہے کہ زندہ دکھائی دے
ظفر گورکھپوری
No comments:
Post a Comment