Urdu Deccan

Wednesday, May 12, 2021

محسن نقوی

 یوم پیدائش 05 مئی 1947


ترے بدن سے جو چھو کر ادھر بھی آتا ہے

مثال رنگ وہ جھونکا نظر بھی آتا ہے


تمام شب جہاں جلتا ہے اک اداس دیا

ہوا کی راہ میں اک ایسا گھر بھی آتا ہے


وہ مجھ کو ٹوٹ کے چاہے گا چھوڑ جائے گا

مجھے خبر تھی اسے یہ ہنر بھی آتا ہے


اجاڑ بن میں اترتا ہے ایک جگنو بھی

ہوا کے ساتھ کوئی ہم سفر بھی آتا ہے


وفا کی کون سی منزل پہ اس نے چھوڑا تھا

کہ وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے


جہاں لہو کے سمندر کی حد ٹھہرتی ہے

وہیں جزیرۂ لعل و گہر بھی آتا ہے


چلے جو ذکر فرشتوں کی پارسائی کا

تو زیر بحث مقام بشر بھی آتا ہے


ابھی سناں کو سنبھالے رہیں عدو میرے

کہ ان صفوں میں کہیں میرا سر بھی آتا ہے


کبھی کبھی مجھے ملنے بلندیوں سے کوئی

شعاع صبح کی صورت اتر بھی آتا ہے


اسی لیے میں کسی شب نہ سو سکا محسنؔ

وہ ماہتاب کبھی بام پر بھی آتا ہے


محسن نقوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...