Urdu Deccan

Wednesday, May 12, 2021

امداد امام اثر

 یوم پیدائش 05 مئی 1849


جفائیں ہوتی ہیں گھٹتا ہے دم ایسا بھی ہوتا ہے

مگر ہم پر جو ہے تیرا ستم ایسا بھی ہوتا ہے


عدو کے آتے ہی رونق سدھاری تیری محفل کی

معاذ اللہ انساں کا قدم ایسا بھی ہوتا ہے


رکاوٹ ہے خلش ہے چھیڑ ہے ایذا پہ ایذا ہے

ستم اہل وفا پر دم بدم ایسا بھی ہوتا ہے


حسینوں کی جفائیں بھی تلون سے نہیں خالی

ستم کے بعد کرتے ہیں کرم ایسا بھی ہوتا ہے


دل مہجور آخر انتہا ہے ہر نحوست کی

کبھی سعدین ہوتے ہیں بہم ایسا بھی ہوتا ہے


نہ کر شکوہ ہماری بے سبب کی بد گمانی کا

محبت میں ترے سر کی قسم ایسا بھی ہوتا ہے


نہ ہو درد جدائی سے جو واقف اس کو کیا کہیے

ہمیں وہ دیکھ کر کہتے ہیں غم ایسا بھی ہوتا ہے


بتوں کے ملنے جلنے پر نہ جانا اے دل ناداں

بڑھا کر ربط کر دیتے ہیں کم ایسا بھی ہوتا ہے


ہمیں بزم عدو میں وہ بلاتے ہیں تمنا سے

کرم ایسا بھی ہوتا ہے ستم ایسا بھی ہوتا ہے


جگہ دی مجھ کو کعبے میں خدائے پاک نے زاہد

تو کہتا تھا کہ مقبول حرم ایسا بھی ہوتا ہے


ہوا کرتا ہے سب کچھ اے اثرؔ اس کی خدائی میں

کریں دعویٰ خدائی کا صنم ایسا بھی ہوتا ہے


امداد امام اثرؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...