یوم وفات 07 مئی 2021
آج پھر دھوپ کی شدت نے بڑا کام کیا
ہم نے اس دشت کو لمحوں میں کنول فام کیا
میرے حجرے کو بھی تشہیر ملی اس کے سبب
اور آندھی نے بھی اس بار بہت نام کیا
روز ہم جلتی ہوئی ریت پہ چلتے ہی نہ تھے
ہم نے سائے میں کجھوروں کے بھی آرام کیا
دل کی بانہوں میں سجاتے رہے آہوں کی دھنک
ذہن کو ہم نے رہ عشق میں گم نام کیا
شہر میں رہ کے یہ جنگل کی ادا بھول گئے
ہم نے ان شوخ غزالوں کو عبث رام کیا
اپنے پیروں میں بھی بجلی کی ادائیں تھیں مگر
دیکھ کر طور جہاں خود کو سبک گام کیا
شاہراہوں پہ ہمیں تو نہیں مصلوب ہوئے
قتل مہتاب نے خود کو بھی لب بام کیا
جانے کیا سوچ کے پھر ان کو رہائی دے دی
ہم نے اب کے بھی پرندوں کو تہہ دام کیا
ختم ہو گی یہ کڑی دھوپ بھی عنبرؔ دیکھو
ایک کہسار کو موسم نے گل اندام کیا
عنبر بہرائچی
No comments:
Post a Comment