یوم پیدائش 03 مئی 1958
تجھ کو پانے کی یہ حسرت مجھے لے ڈوبے گی
لگ رہا ہے کہ محبت مجھے لے ڈوبے گی
حالت عشق میں ہوں اور یہ حالت ہے کہ اب
ایک لمحے کی بھی فرصت مجھے لے ڈوبے گی
اب میں سمجھا ہوں کہ یہ درد محبت کیا ہے
یہ ترے پیار کی شدت مجھے لے ڈوبے گی
میری بیتابی دل چین نہ لینے دے گی
تیری خاموش طبیعت مجھے لے ڈوبے گی
تیری آنکھوں کے سمندر میں خیالوں کی طرح
ڈوب جانے کی یہ عادت مجھے لے ڈوبے گی
ڈوبتی نبض کہیں کا نہیں چھوڑے گی مجھے
درد لے ڈوبے گا وحشت مجھے لے ڈوبے گی
تیری آنکھوں کا یہ جادو کہیں لے جائے گا
یہ تری سادہ سی صورت مجھے لے ڈوبے گی
تیرے اشکوں سے کلیجہ مرا کٹ جائے گا
میری حساس طبیعت مجھے لے ڈوبے گی
ہر قدم پر میں ترا بوجھ اٹھاؤں کیسے
زندگی تیری ضرورت مجھے لے ڈوبے گی
جاوید صبا
No comments:
Post a Comment