یوم پیدائش 02 مئی 1987
کیا اضطرابِ شوق نے حالت خراب کی
لڑکا میں گاؤں کا ہوں تُو لڑکی خوشاب کی
تُو نے کیا پسند مجھے اِس کا شکریہ
میں داد دے رہا ہوں ترے انتخاب کی
چاروں طرف سے چُبھنے لگے خار وقت کے
ہاتھوں میں میرے آئی کلی کیا گلاب کی
میں تشنگی کا جام ہوں ساقی کے ہاتھ میں
تُو حُسن کی صراحی تُو مستی شراب کی
میں کوچہءِ فراق کا سویا نصیب ہوں
تعبیر ہے تُو جاگتی آنکھوں کے خواب کی
ملنا ہے تم سے اُس جگہ اکرام قاسمی
ہو ختم بات ، جس جگہ دنیا کے باب کی
محمد اکرام قاسمی
No comments:
Post a Comment