یوم پیدائش 15 مارچ 1995
چھوٹی سی اک بات پہ اس نے کل مجھ سے منہ ماری کی
تھوڑی سی بھی لاج رکھی نہ اس نے اپنی یاری کی
اس کی ہر اک بات کی میں نے دل سے تابعداری کی
جس کو اپنا سمجھا میں نے اس نے ہی غداری کی
مجھ کو اپنا کہنے والا میرے دل سے کھیلا ہے
ٹوٹے دل کا دکھ نہیں مجھ کو بات ہے ذمہ داری کی
سچ پوچھو تو سچ یہ ہے کہ جھوٹا ہے وہ جھوٹا ہے
میں تو اس کا نوکر تھا بس اس نے ہی سرادری کی
تب تک مرے ساتھ رہا وہ جب تک اس کو مطلب تھا
چھوڑ دیا پھر میں نے اس کو جب اس نے ہشیاری کی
وہ دنیا پہ مرتا تھا اور دنیا اس پہ مرتی تھی
دنیا کا دستور یہی تھا اس نے دنیا داری کی
شہباز ناصر

No comments:
Post a Comment