Urdu Deccan

Tuesday, June 1, 2021

شفیق جونپوری

 یوم پیدائش 26 مئی 1902


ایسی نیند آئی کہ پھر موت کو پیار آ ہی گیا

رات بھر جاگنے والے کو قرار آ ہی گیا


خاک میں یوں نہ ملانا تھا مری جاں تم کو

اک وفادار کے دل میں بھی غبار آ ہی گیا


یاد گیسو نے تسلی تو بہت دی لیکن

سامنے رات مآل دل زار آ ہی گیا


کشتۂ ناز کی میت پہ نہ آنے والا

پھول دامن میں لیے سوئے مزار آ ہی گیا


یہ بیاباں یہ شب ماہ یہ خنکی یہ ہوا

اے خزاں تجھ کو بھی انداز بہار آ ہی گیا


آفریں اشک ندامت کی درخشانی کو

اک سیہ کار کے چہرے پہ نکھار آ ہی گیا


بعد منزل بھی نہ محسوس ہوا مجھ کو شفیقؔ

مرحبا صل علیٰ کوچۂ یار آ ہی گیا


شفیق جونپوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...