کس قدر اضطراب آنکھوں پر
جم گئے کتنے خواب آنکھوں پر
درد تھوڑا سا کم ہوا صاحب
کس نے رکھے گلاب آنکھوں پر
اک محبت خرید لایا تھا
کتنے اترے عذاب آنکھوں پر
کون پڑھتا رہا تری آنکھیں
کس نے لکھے نصاب آنکھوں پر
کتنا دیکھا ہے کل اسے میں نے
اب ہے واجب حساب آنکھوں پر
لفظ پلکوں کو چومنے آئے
رکھ کے سویا کتاب آنکھوں پر
اب وہ کاجل لگا کے آئے ہیں
شعر لکھیے جناب آنکھوں پر
اشفاق احمد صائم

No comments:
Post a Comment