یوم پیدائش 26 مئی1977
نہ ایسا کوئی سودا گرم بازاری میں کر لینا
تم اپنے گھر کا بٹوارہ نہ گھر داری میں کر لینا
کہاں سے وار کرنا ہے کہاں پر وار کرنا ہے
یہ نا سمجھی سے مت کرنا سمجھداری میں کر لینا
بدی تم نے تو بو رکھی ہے سارے کھیت میں لیکن
سنو کچھ نیکیاں پیدا بھی اک کیاری میں کر لینا
علم گرنے نہ پائے ہاتھ کٹ جائے تو کٹ جائے
اک ایسا کام بھی اپنی علم داری کر لینا
ابھی ہے وقت اپنی آرزوئیں پوری کرنے کا
رہا پرہیز تو پرہیز بیماری میں کر لینا
تمہیں جب بے سبب افواہ پھیلانے کی عادت ہے
لہو میرا بھی شامل اپنی گل کاری میں کر لینا
ہمارے نام درویشوں کا یہ پیغام ہے رفعت
گزارا جس طرح بھی ہو وفا داری میں کر لینا
عمران رفعت
No comments:
Post a Comment