Urdu Deccan

Tuesday, June 1, 2021

عمران رفعت

 یوم پیدائش 26 مئی1977


نہ ایسا کوئی سودا گرم بازاری میں کر لینا

تم اپنے گھر کا بٹوارہ نہ گھر داری میں کر لینا


کہاں سے وار کرنا ہے کہاں پر وار کرنا ہے

یہ نا سمجھی سے مت کرنا سمجھداری میں کر لینا


بدی تم نے تو بو رکھی ہے سارے کھیت میں لیکن

سنو کچھ نیکیاں پیدا بھی اک کیاری میں کر لینا


علم گرنے نہ پائے ہاتھ کٹ جائے تو کٹ جائے

اک ایسا کام بھی اپنی علم داری کر لینا


ابھی ہے وقت اپنی آرزوئیں پوری کرنے کا

رہا پرہیز تو پرہیز بیماری میں کر لینا


تمہیں جب بے سبب افواہ پھیلانے کی عادت ہے

لہو میرا بھی شامل اپنی گل کاری میں کر لینا


ہمارے نام درویشوں کا یہ پیغام ہے رفعت

گزارا جس طرح بھی ہو وفا داری میں کر لینا 


عمران رفعت


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...