پُر اِنتشار ، کیفیتِ گومگو میں ہیں
ہم بے قرار ، کیفیتِ گومگو میں ہیں
مُضطر ہیں دیکھتے ہُوئے یُوں کاروانِ وقت
بن کر غُبار ، کیفیتِ گومگو میں ہیں
فِطرت سے بھاؤ تاؤ تو کر ہی لیا مگر
لے کے اُدھار ، کیفیتِ گومگو میں ہیں
راہِ فرار کر گئے تھے اختیار جو
وسطِ مدار ، کیفیتِ گومگو میں ہیں
پہلے تو آئے سامنے خم ٹھونکتے ہُوئے
اب میرے یار، کیفیتِ گومگو میں ہیں
یا رب ! نکال کش مکشِ دو جہان سے
پروردگار ! کیفیتِ گومگو میں ہیں
اطہؔر ہمارا تُم سے نہ مِل پاۓ گا مزاج
ہم بے شُمار ، کیفیتِ گومگو میں ہیں
سلمان اطہر

No comments:
Post a Comment