Urdu Deccan

Thursday, June 24, 2021

ڈاکٹر وحید الحق

 میں کس کے ساتھ چلوں کس کو ہم سفر سمجھوں

یقین کس پہ کروں کس کو بے ضرر سمجھوں


شفا ملی نہ ہوا کچھ علاجِ دردِ دل

کسے طبیب کہوں، کس کو چارہ گر سمجھوں 


یہ آس پاس مرے لوگ سب فرشتے ہیں

کوئی تو رند ملے میں جسے بشر سمجھوں


مرا جو شہر تھا وہ اب کہاں رہا اپنا

دیارِ غیر میں کس گھر کو اپنا گھر سمجھوں


ترے سوا نہ کہیں اور کچھ نظر آئے

چلوں جدھر بھی اسے تیری رہ گزر سمجھوں

 

پتہ کوئی نہ خبر زندگی کہیں لے چل

یہاں سے دور جہاں خود کو بے خبر سمجھوں 


رفو گری پہ اسے ناز ہے بہت لیکن 

رفو کرے وہ مرا دل تو میں ہنر سمجھوں


بھرم کوئی نہ رہے گا کوئی گماں باقی

ذرا قریب سے جاکر اُسے اگر سمجھوں 


سمجھ نہ پائے گی دنیا مری فقیری کو

سُرورِ ترکِ جہاں دولتِ نظر سمجھوں 


 ڈاکٹر وحیدالحق


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...