Urdu Deccan

Saturday, July 17, 2021

امر روحانی

 کچھ بھی نہ چلی پیش کوئی روپ بدل کے

میں زیر ابد کا ہوں، زبر ہیں وہ ازل کے


تجھ کو نہ ڈبو دے کہیں اے ہجرِ مسلسل

تلخابۂ حسرت مری آنکھوں سے نکل کے


پتھر بھی ہیں، کانٹے بھی ہیں، آسیب ِ سفر بھی

رک جا دلِ نادان ، ذرا چلنا سنبھل کے


بیمارِ بتاں کو ملے جب شرفِ ملاقات

دل دوڑ کے باہر کو ہی آوے ہے مچل کے


ہر روز امرؔ خواب سجاتا ہوں میں دل میں

ہر روز گزر جائیں وہ تعبیر کچل کے


اَمر رُوحانی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...