Urdu Deccan

Saturday, July 17, 2021

سعید شہیدی

 یوم پیدائش 14 جولائی 1914


آج آئے ہیں کل جانا ہے پھر عشق کو رسوا کون کرے

دو روزہ دنیا ہے یہ تو دنیا کی تمنا کون کرے


مجبور نہیں مختار سہی خودداری کو رسوا کون کرے

جب موت ہی مانگے سے نہ ملی جینے کی تمنا کون کرے


اس لذت غم کا کیا کہنا وہ یاد تو آتے رہتے ہیں

غم دینے والے کے صدقے اب غم کا مداوا کون کرے


بر آئے تمنا جب نہ کوئی پھر ایسی تمنا سے حاصل

گو دل کا تقاضہ لاکھ سہی توہین تمنا کون کرے


ہونٹوں پہ ہنسی آنکھوں میں نمی ماتھے پہ شکن بل ابرو میں

اللہ ری طرز پرسش غم اب غم کا شکوہ کون کرے


مخمور فضا مستانہ گھٹا ساغر کی کھنک غنچوں کی چٹک

اب ایسے موسم میں ساقی اندیشۂ فردا کون کرے


کیوں اپنے نشیمن کو خود ہی اب آگ لگا دیں ہم نہ سعیدؔ

بجلی کی شکایت کون کرے آندھی کا شکوہ کون کرے


سعید شہیدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...