Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

اقبال عظیم

 یوم پیدائش 08 جولائی 1913


مانا کہ زندگی سے ہمیں کچھ ملا بھی ہے

اس زندگی کو ہم نے بہت کچھ دیا بھی ہے


محسوس ہو رہا ہے کہ تنہا نہیں ہوں میں

شاید کہیں قریب کوئی دوسرا بھی ہے


قاتل نے کس صفائی سے دھوئی ہے آستیں

اس کو خبر نہیں کہ لہو بولتا بھی ہے


غرقاب کر دیا تھا ہمیں ناخداؤں نے

وہ تو کہو کہ ایک ہمارا خدا بھی ہے


ہو تو رہی ہے کوشش آرائش چمن

لیکن چمن غریب میں اب کچھ رہا بھی ہے


اے قافلے کے لوگو ذرا جاگتے رہو

سنتے ہیں قافلے میں کوئی رہنما بھی ہے


ہم پھر بھی اپنے چہرے نہ دیکھیں تو کیا علاج

آنکھیں بھی ہیں چراغ بھی ہے آئنا بھی ہے


اقبالؔ شکر بھیجو کہ تم دیدہ ور نہیں

دیدہ وروں کو آج کوئی پوچھتا بھی ہے


اقبال عظیم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...