یوم پیدائش 07 جولائی 1961
زندگی اجنبی سی لگتی ہے
آپ کی اک کمی سی لگتی ہے
تم نہ آئے تو روشنی کیسی
دور تک تیرگی سی لگتی ہے
اس کا چہرہ ہے چاند سا چہرہ
یاد بھی چاندنی سی لگتی ہے
اسکے ہونٹوں سے پھول جھڑتے ہیں
وہ مجھے پھل جھڑی سی لگتی ہے
اسکی آنکھوں میں روشنی کم ہے
نبض میں بر ہمی سی لگتی
ختم ہوگا نہ زندگی کا سفر
دور منزل کھڑی سی لگتی
دورِ حاضر ترا خدا حافظ
رہبری رہزنی سی لگتی ہے
وہ نہیں بزم ناز میں داؤد
ایک اس کی کمی سی لگتی ہے
داؤد اسلوبی
No comments:
Post a Comment