Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

عالم فیضی

 یوم پیدائش 08 جولائی 1990


مشکلوں میں رہ کے اب ہر خوشی نہیں ملتی

زندگی تو ملتی ہے پر بھلی نہیں ملتی


جب سے مل گئی دولت بھول بیٹھے یوں رب کو

ان کی اب دعاؤں میں عاجزی نہیں ملتی


پھر رہا ہے بن کے تو قوم کا مسیحا جو 

تجھ میں کچھ بزرگوں سی سادگی نہیں ملتی


بیٹھ کر جو کرتے ہیں محفلوں میں لفاظی

قول میں بھی اب ان کے دل کشی نہیں ملتی


دیکھنے میں لگتے ہیں جو بہت ہی بھولے سے

لب جو ان کا وا ہوتا کچھ ہنسی نہیں ملتی


شکر رب کی نعمت کا جو سدا نہیں کرتے 

ان کو رب کی دولت بھی دائمی نہیں ملتی


جان بھی اگر عالم تم انھیں ہبہ کردو 

ظالموں کی آنکھوں میں کچھ نمی نہیں ملتی


عالم فیضی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...