یوم پیدائش 08 جولائی 1955
کچھ تو خودی کا رنگ ہے کچھ بے خودی کا رنگ
دونوں کا امتزاج ہے یہ زندگی کا رنگ
پیش نگاہ میرے ہزاروں ہی رنگ تھے
دل نے کیا پسند مگر آپ ہی کا رنگ
یہ ہے فریب چشم کہ یہ دل کا واہمہ
ہر گل میں دیکھتی ہوں گل کاغذی کا رنگ
اس کو بھلائے گرچہ زمانہ گزر گیا
آتا ہے یاد آج بھی مجھ کو اسی کا رنگ
رنگیں ہے جس کے دم سے مری کائنات دل
وہ ہے جمال یار کی تابندگی کا رنگ
آہیں بھرے گا کب کوئی پھولوں کو دیکھ کر
آئے گا کب کسی میں بھلا دلبری کا رنگ
اس میں ہے رنگ تیرے رخ بے مثال کا
سب سے جدا ہو کیوں نہ مری شاعری کا رنگ
مینو بخشی
No comments:
Post a Comment