یوم پیدائش 15 جولائی 1940
اس مریض غم غربت کو سنبھالا دے دو
ذہن تاریک کو یادوں کا اجالا دے دو
ہم ہیں وہ لوگ کہ بے قوم وطن کہلائے
ہم کو جینے کے لئے کوئی حوالہ دے دو
میں بھی سچ کہتا ہوں اس جرم میں دنیا والو
میرے ہاتھوں میں بھی اک زہر کا پیالہ دے دو
اب بھی کچھ لوگ محبت پہ یقیں رکھتے ہیں
ہو جو ممکن تو انہیں دیس نکالا دے دو
وہ نرالے ہیں کرو ذکر تم ان کا دانشؔ
اپنی غزلوں کو بھی انداز نرالا دے دو
عقیل دانش
No comments:
Post a Comment