Urdu Deccan

Tuesday, July 27, 2021

فوزیہ رباب

 یوم پیدائش 25 جولائی 1988


ترا خیال کبھی چھو کے جب گزرتا ہے

بدن کے رنگ سے آنچل مرا مہکتا ہے


نئے زمانے نئے موسموں سے گونجتے ہیں

کوئی پرندہ مری چھت پہ بھی چہکتا ہے


وہ غفلتوں کا پرستار ہو گیا ہے اگر

 دعا کروں گی ، مرا دکھ خدا تو سنتا ہے


تمھارے ہجر میں کرتا ہے کون دل جوئی

 وہ کون ہے جو غموں کی رتیں بدلتا ہے


حسین ہو تو ادائیں بھی تم سے پھوٹیں گی

بڑے غرور میں ہو پر تمہارا بنتا ہے


تمہارے نین طلسمات سے بھرے ہوئے ہیں

انہی کی دید سے ہر غم ہمارا ٹلتا ہے


ہم ایسے لوگ نہیں ہر کسی پہ مر جائیں

ذرا بتا نا ! ہمیں کیا کوئی سمجھتا ہے


یہ تیرا غم ہے اسے خود سنبھال لے آ کر

بھٹکنے والا نہیں ہے مگر بھٹکتا ہے


رباب کافی نہیں کیا مری خوشی کے لیے

میں سوچتی ہوں وہ مجھ کو دکھائی دیتا ہے


فوزیہ رباب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...