وہ حرف حرف سبھی کے سخن میں رہتا تھا
عجیب شخص تھا ہر انجمن میں رہتا تھا
اُسے نہ ڈھونڈ سکی آج تک کسی کی نظر
وہ آفتاب کی ہر اک کرن میں میں رہتا تھا
میں اُس کے عشق کی گہرائیاں سمجھ نہ سکا
وہ عطر بن کی میرے پیراہن میں رہتا تھا
اُسی کا نام مہکتا تھا میری سانسوں میں
وہ بوئے گُل کی طرح جو چمن رہتا تھا
خزاں نے لوٹ لیا آ کے اُس گلِ تر کو
کہ جس کا سارا قبیلہ چمن میں رہتا تھا
وہ میری فکر کی دنیا کا بن گیا موضوع
جو میری وسعتِ ذوقِ سخن میں رہتا تھا
لرزنے لگتی تھیں روحیں بھی سورماؤں کی
قدم جمائے ہوے جب وہ رن میں رہتا تھا
یقیں کسی کا کسی کا گماں تھا وہ دعبل
کسی کے دل میں کسی کے دہن میں رہتا تھا
دعبل شاہدی
No comments:
Post a Comment