یوم پیدائش 12 جولائی 1924
پھوٹ چکی ہیں صبح کی کرنیں سورج چڑھتا جائے گا
رات تو خود مرتی ہے ستارو تم کو کون بچائے گا
جو ذرہ جنتا میں رہے گا وہ تارا بن جائے گا
جو سورج ان کو بھولے گا وہ آخر بجھ جائے گا
تنہا تنہا رو لینے سے کچھ نہ بنے گا کچھ نہ بنا
مل جل کر آواز اٹھاؤ پربت بھی ہل جائے گا
مانا آج کڑا پہرا ہے ہم بپھرے انسانوں پر
لیکن سوچو تنکا کب تک طوفاں کو ٹھہرائے گا
کیوں چنتا زنجیروں کی ہتھکڑیوں سے ڈرنا کیسا
تم انگارہ بن جاؤ لوہا خود ہی گل جائے گا
جنتا کی آواز دبا دے یہ ہے کس کے بس کی بات
ہر وہ شیشہ ٹوٹے گا جو پتھر سے ٹکرائے گا
پونجی پتیو یاد رکھو وہ دن بھی اب کچھ دور نہیں
بند تجوری میں ہر سکہ انگارہ بن جائے گا
دکھ میں رونا دھونا کیسا مورکھ انساں ہوش میں آ
تو اس بھٹی میں تپ تپ کر کندن بنتا جائے گا
تن کے ناسوروں کو اجلے کپڑوں سے ڈھانپا لیکن
کس پردے میں لے جا کر تو من کا کوڑھ چھپائے گا
کس نے سمجھا ہے ڈھلتے سورج کا یہ سندیش یہاں
جو بھی بول بڑا بولے گا اک دن منہ کی کھائے گا
نازش پرتاپ گڑھی
No comments:
Post a Comment