Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

نازش پرتاپ گڑھی

 یوم پیدائش 12 جولائی 1924


پھوٹ چکی ہیں صبح کی کرنیں سورج چڑھتا جائے گا

رات تو خود مرتی ہے ستارو تم کو کون بچائے گا


جو ذرہ جنتا میں رہے گا وہ تارا بن جائے گا

جو سورج ان کو بھولے گا وہ آخر بجھ جائے گا


تنہا تنہا رو لینے سے کچھ نہ بنے گا کچھ نہ بنا

مل جل کر آواز اٹھاؤ پربت بھی ہل جائے گا


مانا آج کڑا پہرا ہے ہم بپھرے انسانوں پر

لیکن سوچو تنکا کب تک طوفاں کو ٹھہرائے گا


کیوں چنتا زنجیروں کی ہتھکڑیوں سے ڈرنا کیسا

تم انگارہ بن جاؤ لوہا خود ہی گل جائے گا


جنتا کی آواز دبا دے یہ ہے کس کے بس کی بات

ہر وہ شیشہ ٹوٹے گا جو پتھر سے ٹکرائے گا


پونجی پتیو یاد رکھو وہ دن بھی اب کچھ دور نہیں

بند تجوری میں ہر سکہ انگارہ بن جائے گا


دکھ میں رونا دھونا کیسا مورکھ انساں ہوش میں آ

تو اس بھٹی میں تپ تپ کر کندن بنتا جائے گا


تن کے ناسوروں کو اجلے کپڑوں سے ڈھانپا لیکن

کس پردے میں لے جا کر تو من کا کوڑھ چھپائے گا


کس نے سمجھا ہے ڈھلتے سورج کا یہ سندیش یہاں

جو بھی بول بڑا بولے گا اک دن منہ کی کھائے گا


نازش پرتاپ گڑھی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...