یوم پیدائش 13 جولائی 1975
عجیب خواب تھا ہم باغ میں کھڑے ہوئے تھے
ہمارے سامنے پھولوں کے سر پڑے ہوئے تھے
برہنہ تتلیاں رقصاں تھیں عریاں شاخوں پر
زمیں میں سارے شجر شرم سے گڑے ہوئے تھے
تمام پات تھے نیلے بزرگ برگد کے
اسی کو ڈسنے سے سانپوں کے پھن بڑے ہوئے تھے
ضعیف پیڑ تھے بوڑھی ہوا سے شرمندہ
جواں پرندے کسی بات پر اڑے ہوئے تھے
نہ کوئی نغمۂ بلبل نہ کوئی نغمۂ گل
خدائے صبح سے سب خوش گلو لڑے ہوئے تھے
پھر ایک قبر ہوئی شق تو اس میں تھے دو دل
اور ان دلوں میں محبت کے نگ جڑے ہوئے تھے
وہیں پہ سامنے واصفؔ تھا ایک قبرستاں
جہاں یہاں وہاں سب نامور سڑے ہوئے تھے
جبار واصف
No comments:
Post a Comment