Urdu Deccan

Tuesday, July 6, 2021

سفر نقوی

 یوم پیدائش 01 جولائی 1998


چھا چکی ہے ہر طرف اب تیرگی سو جائیے

منہ چھپائے پھر رہی ہے روشنی سو جائیے


کیوں ابھی سے پھیرتے ہیں آپ ہونٹوں پر زباں

اور بڑھنے دیجیے کچھ تشنگی سو جائیے!!


منتظر ہے اتنا سننے کے لیے پلکوں پہ نیند

ہم بھی سونے جا رہے ہیں آپ بھی سو جائیے


جاگنے کی دیکھکر ایسی سزائیں الاماں

آدمی سے کہہ رہا ہے آدمی سو جائیے


اس سے پہلے ڈھونڈ لے وحشی زمانہ آپ کو

میری بانہوں میں سمٹ کر خامشی سو جائیے


کچھ بچا لیجے اب آنسو کل بھی رونے کے لیے

کل بھی ملنے آئینگے کچھ ماتمی سو جائیے


وہ کمال بندگی کی منزلت کا ہو سفر

خود خدا بولے ہوئی بس بندگی سو جائیے


سفر نقوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...