Urdu Deccan

Tuesday, July 27, 2021

امیتا پرسورام میتا

 زندگی اپنا سفر طے تو کرے گی لیکن

ہم سفر آپ جو ہوتے تو مزا اور ہی تھا


کعبہ و دیر میں اب ڈھونڈ رہی ہے دنیا

جو دل و جان میں بستا تھا خدا اور ہی تھا


اب یہ عالم ہے کہ دولت کا نشہ طاری ہے

جو کبھی عشق نے بخشا تھا نشہ اور ہی تھا


دور سے یوں ہی لگا تھا کہ بہت دوری ہے

جب قریب آئے تو جانا کہ گلا اور ہی تھا


میرے دل نے تو تجھے اور ہی دستک دی تھی

تو نے اے جان جو سمجھا جو سنا اور ہی تھا


امیتا پرسو رام میتا


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...