یوم پیدائش 26 جولائی 1949
یہ زندگی سفر ہے ٹھہر ہی نہ جائیے
یہ بھی کہ بے خیال گزر ہی نہ جائیے
صحرائے ہول خیز میں رہئے لیے دیئے
ریگ رواں کے ساتھ بکھر ہی نہ جائیے
جب ڈوبنا ہی طے ہے ابھرنا محال ہے
دلدل ہے دل فریب اتر ہی نہ جائیے
ان راستوں میں رات بھٹکتی ہے بے سبب
ایسا بھی خوف کیا ہے جو گھر ہی نہ جائیے
اب کے سفر میں ہے یہ نیا ضابطہ جناب
جانا جدھر ہے آپ ادھر ہی نہ جائیے
بیتاب موت کی یہ للک زندگی بھی ہے
یوں انتظار موت میں مر ہی نہ جائیے
پرتپال سنگھ بیتاب
No comments:
Post a Comment