Urdu Deccan

Saturday, July 17, 2021

اسلم حبیب

 یوم پیدائش 16 جولائی 1950


زیست کی دھوپ سے یوں بچ کے نکلتا کیوں ہے

تو جو سورج ہے تو پھر سائے میں چلتا کیوں ہے


تو جو پتھر ہے تو پھر پلکوں پہ آنسو کیسے

تو سمندر ہے تو پھر آگ میں جلتا کیوں ہے


میرے چہرے میں جو شائستہ نظر آتا ہے

میری شریانوں میں وہ شخص ابلتا کیوں ہے


کل تمہیں نے اسے یہ پیالہ دیا تھا یارو

معترض کیوں ہو کہ وہ زہر اگلتا کیوں ہے


میری سانسوں میں سسکنے کی صدا آتی ہے

ایک مرگھٹ سا مرے سینے میں جلتا کیوں ہے


جانے کن ذروں سے اس خوں کی شناسائی ہے

پاؤں اس موڑ پہ ہی آ کے پھسلتا کیوں ہے


محفل لغو سے تہذیب نے کیا لینا ہے

ایسے شوریدہ سروں میں تو سنبھلتا کیوں ہے


اسلم حبیب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...