یوم پیدائش 16 سپتمبر 1919
دیدۂ شوق لیے جذبۂ بے تاب لئے
آج تو حسن بھی ہے عشق کے آداب لئے
چشم مخمور لئے کاکل شب تاب لئے
رشک ایماں بھی ہیں وہ کفر کے اسباب لئے
ان کے ابرو پہ ہیں بل اور تبسم لب پر
میرے افسانۂ ہستی کا نیا باب لئے
اب تو یہ حال ہے دیکھے ہوئے مدت گزری
کوئی گزرا ہی نہیں خندۂ شاداب لئے
خواب کیا چیز ہے اب خواب کی تعبیر سنو
ورنہ ہر دیدۂ بے خواب ہے اک خواب لئے
راہ میں اب کوئی طوفاں کوئی سیلاب آئے
زندگی آج ہے خود فطرت سیلاب لئے
شمسی مینائی
No comments:
Post a Comment