Urdu Deccan

Tuesday, September 21, 2021

سحر عشق آبادی

 یوم پیدائش 16 سپتمبر 1903


تکمیل عشق جب ہو کہ صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں خیال محمل لیلا بھی چھوڑ دے


کچھ اقتضائے دل سے نہیں عقل بے نیاز

تنہا یہ رہ سکے تو وہ تنہا بھی چھوڑ دے


یا دیکھ زاہد اس کو پس پردۂ مجاز

یا اعتبار دیدۂ بینا بھی چھوڑ دے


کچھ لطف دیکھنا ہے تو سودائے عشق میں

اے سرفروش سر کی تمنا بھی چھوڑ دے


وہ درد ہے کہ درد سراپا بنا دیا

میں وہ مریض ہوں جسے عیسیٰ بھی چھوڑ دے


آنکھیں نہیں جو قابل نظارۂ جمال

طالب سے کہہ دو ذوق تماشا بھی چھوڑ دے


ہے برق پاشیوں کا گلہ سحرؔ کو عبث

کیا اس کے واسطے کوئی ہنسنا بھی چھوڑ دے


سحر عشق آبادی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...