Urdu Deccan

Tuesday, September 21, 2021

صہیب فاروقی

 یوم پیدائش 16 سپتمبر 1969


ہوس کی حکم رانی ہو رہی ہے 

محبت پانی پانی ہو رہی ہے 


بسر یوں زندگانی ہو رہی ہے 

کہ جیسے لن ترانی ہو رہی ہے 


سخنور ہو زباں اپنی سنبھالو 

سخن میں بد زبانی ہو رہی ہے 


پرایا ہے وہ اب میرا نہیں ہے 

کسی کو خوش گمانی ہو رہی ہے 


بلا کر مجھ کو محفل سے نکالا 

یہ کیسی میزبانی ہو رہی ہے 


بسا رکھی ہے دل میں ایک دنیا 

پشیماں زندگانی ہو رہی ہے 


یہ کس کا ذکر آیا ہے غزل میں 

یہ کیسی گل فشانی ہو رہی ہے 


حساب زندگی دینا پڑے گا 

رقم ہر اک کہانی ہو رہی ہے 


جفا اس کی کرونا کی طرح سے 

بلائے ناگہانی ہو رہی ہے 


کہاں آتی ہے مجھ کو شعر گوئی 

خدا کی مہربانی ہو رہی ہے 


کسی طوفان کا ہے پیش خیمہ 

خموشی ذو معانی ہو رہی ہے 


کوئی رنگین لمحہ ذہن میں ہے 

جو صورت زعفرانی ہو رہی ہے 


کرشمہ ہے یہ سب اس کی نظر کا 

جوانی جاودانی ہو رہی ہے 


مبرا اس سے اب کوئی نہیں ہے 

انا بھی خاندانی ہو رہی ہے


صہیب فاروقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...