یوم پیدائش 24 سپتمبر 1954
دلکشی تھی زندگی کے ساز میں
جب تیری لے تھی میری آواز میں
بے اثر ہے تیرا اندازِ بیان
بات کہہ کچھ تو نئے انداز میں
وہ پرندے آج تک لوٹے نہیں
جو ہمارے ساتھ تھے پرواز میں
اب ہر ایک چہرے پہ ہیں چہرے کئی
کیسے پہچانو گےتم آغاز میں
میں نے نام اس کا قیامت رکھ دیا
وہ ملا سنگھم اسی انداز میں
سنگم جبلپوری
No comments:
Post a Comment