Urdu Deccan

Sunday, September 26, 2021

اعزاز احمد آذر

 یوم پیدائش 25 سپتمبر 1942


ان اجڑی بستیوں کا کوئی تو نشاں رہے 

چولھے جلیں کہ گھر ہی جلیں پر دھواں رہے 


نیرو نے بنسری کی نئی تان چھیڑ دی 

اب روم کا نصیب فقط داستاں رہے 


پانی سمندروں کا نہ چھلنی سے ماپیے 

ایسا نہ ہو کہ سارا کیا رائیگاں رہے 


مجھ کو سپرد خاک کرو اس دعا کے ساتھ 

آنگن میں پھول کھلتے رہیں اور مکاں رہے 


کاٹی ہے عمر رات کی پہنائیوں کے ساتھ 

ہم شہر بے چراغ میں اے بے کساں رہے 


آذرؔ ہر ایک گام پہ کاٹا ہے سنگ جبر 

ہاتھوں میں تیشہ سامنے کوہ گراں رہے


اعزاز احمد آذر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...