Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

قمر انجم

 یوم پیدائش 05 اکتوبر 1971


کوئی باہر سے کوئی اندر اندر ٹوٹ جاتا ہے 

جب انساں آتا ہے گردش کی زد پر ٹوٹ جاتا ہے 


اگر میں مٹ گیا حالات سے تو اس میں حیرت کیا 

مسلسل چوٹ پڑتی ہے تو پتھر ٹوٹ جاتا ہے 


سحر کے وقت جب سورج نکلنا چاہتا ہے تو 

فلک کی گود میں تاروں کا لشکر ٹوٹ جاتا ہے 


نہیں ہے بد نصیبی یہ تو اس کو کیا کہا جائے 

بھلا لگتا ہے جو آنکھوں کو منظر ٹوٹ جاتا ہے 


خوشی کا دور آئے گا لیے ہیں خواب آنکھوں میں 

مگر کیا کیجئے یہ خواب اکثر ٹوٹ جاتا ہے


قمر انجم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...