یوم پیدائش 05 اکتوبر
خاک چھانوں تو کبھی تیرے درو بام تکوں
شہر میں ہر جگہ ہر ایک گلی میں میں پھروں
ان سے وعدے جو کیئے تھے وہ نبھائے نہ گئے
مجھ کو کوئی یہ بتائے میں کہاں ڈوب مروں
کوئی مونس ہو مرا کوئی تو چارہ گر ہو
کہ لپٹ کے میں اسے اپنا غمِ دل تو کہوں
اس اداسی، سے نہیں کوئی تعلق تیرا
میں تو یار اپنی ہی شوریدہ مزاجی سے ڈروں
میرے حالات کے بارے میں ذرا سوچ تو لے
شہرِ ویران میں میں کیسے رہوں تیرے بدوں
میری بینائی چلی جائے تو اچھا ہے بلال
کچھ برا دیکھے بنا ہی یہاں سے کوچ کروں
بلال مشتاق
No comments:
Post a Comment