یوم پیدائش 06 اکتوبر 1964
میں بازیگر ہوں یہ کرتب سر بازار کرتا ہوں
کہ چھو کر سنگریزوں کو دُرِ شہوار کرتا ہوں
کبھی بیڑے بناتا ہوں کبھی پتوار کرتا ہوں
تری یادوں سے یوں غم کے سمندر پار کر تا ہوں
کھلی آنکھوں سے بھی آتا نہیں ہے تو نظر سب کو
میں اپنی بند آنکھوں سے ترا دیدار کرتا ہوں
تری توصیف میں رطب اللساں رہتا ہوں میں ہر دم
میں تیرا تذکرہ اک سانس میں سو بار کرتا ہوں
غزل کہتا ہوں کوئی مرثیہ خوانی نہیں کرتا
برا کیا ہے جو توصیفِ لب و رخسار کرتا ہوں
عجب تاثیر رکھتی ہے مری شیریں بیانی بھی
میں مشکل میں اسی سے راستے ہموار کرتا ہوں
ہنر اک معجزاتی ہے مرے اندر میاں مائل
اسی سے میں خیال و خواب کو اشعار کرتا ہوں
ایمل ہاشمی مائل
No comments:
Post a Comment