Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

شہباز ندیم ضیائی

 یوم پیدائش 21 اکتوبر 1951


ساعت آسودگی دیکھے ہوئے عرصہ ہوا

مفلسی کو میرے گھر ٹھہرے ہوئے عرصہ ہوا


لمحۂ راحت رسا دیکھے ہوئے عرصہ ہوا

ماں ترے شانے پہ سر رکھے ہوئے عرصہ ہوا


ہجر کی تاریکیوں کا سلسلہ ہے دور تک

چاندنی کو چاند سے بچھڑے ہوئے عرصہ ہوا


زندگی بے خواب لمحوں میں سمٹ کر رہ گئی

ہجر میں تیرے پلک جھپکے ہوئے عرصہ ہوا


خوف سے سہما ہوا ہے دل پرندہ آج بھی

سر سے سیلاب الم گزرے ہوئے عرصہ ہوا


دل کو رہتا ہے مسلسل منتشر ہونے کا خوف

یعنی اندر سے مجھے ٹوٹے ہوئے عرصہ ہوا


کاروبار زیست میں کچھ اس قدر الجھا کہ بس

تیرے بارے میں بھی کچھ سوچے ہوئے عرصہ ہوا


اے ہجوم آرزو اب چاہتا ہوں تخلیہ

خانۂ دل میں تجھے رہتے ہوئے عرصہ ہوا


میں کہاں ہوں کون سی منزل میں ہوں کوئی بتائے

مجھ کو اپنی کھوج میں نکلے ہوئے عرصہ ہوا


دشمنی گم ہو گئی ہے دوستوں کی بھیڑ میں

چہرہ ہائے دشمناں دیکھے ہوئے عرصہ ہوا


جا تو اپنی راہ لے اب اے دل عشرت طلب

پہلوئے شہبازؔ میں بیٹھے ہوئے عرصہ ہوا


شہباز ندیم ضیائی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...