Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

شہاب دہلوی

 یوم پیدائش 20 اکتوبر 1922


حادثے راہِ طلب میں ابھی کچھ اور بھی ہیں

قابلِ غور سوالات پسِ غور بھی ہیں


ہم نے ناموسِ وفا کو ہی رکھا پیش نظر

ورنہ جینے کے طریقے تو یہاں اور بھی ہیں


کہیں مرجھائے ہوئے پھول کہیں تازہ بہار

چند دستور پرانے بھی نئے طور بھی ہیں


انقلابات جہاں کے ہیں ہزاروں پہلو

قابلِ دید ہی کیا قابلِ صد غور بھی ہیں


میکدہ تیری ہی جاگیر نہیں ہے ساقی

ہم بھی ہیں جام طلب تشنہ یہاں اور بھی ہیں


خار و خس کو گل و غنچہ پہ فضیلت ہوگی

گردشِ وقت کی تحویل میں وہ دور بھی ہیں


جا نہ گلزار میں پھولوں کے تبسم پہ شہاب

غم کے پابند یہاں تیری طرح اور بھی ہیں


شہاب دہلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...