یوم پیدائش 22 اکتوبر 1975
ان گنت یوں تو خریدار ملے ہم نہ ملے
وہ جو یوسف تھے کئی بار ملے ہم نہ ملے
آج راہوں میں ملاقات ہوئی ہے اُن سے
آج وہ صورتِ دلدار ملے ہم نہ ملے
کون جانے کہ کہاں کھوئے تھے ہم محفل میں
کتنی رغبت سے ہمیں یار ملے ہم نہ ملے
ہم بھی نخوت میں رہے کوچہء تنہائی میں
عید کے روز طرح دار ملے ہم نہ ملے
ہم تو ہر دور میں حق گوئی کے منصب پہ رہے
کب کوئی ہم سے سرِدار ملے ہم نہ ملے
کل جو تنہائی میں ملنے سے گریزاں تھے ہمیں
آج وہ بر سرِ بازار ملے ہم نہ ملے
ہم بھی کوفے میں رہے ابنِ مظاہر کی طرح
ابنِ مرجانہ سے غدار ملے ہم نہ ملے
سوچتے رہتے ہیں ہم اپنی کہانی پہ اسد
کھل کے ہر فرد کے کردار ملے ہم نہ ملے
اسد اعوان
No comments:
Post a Comment