یوم پیدائش 22 اکتوبر 1937
کیا سنائیں تمہیں کوئی تازہ غزل
شعر حیرت زدہ آب دیدہ غزل
تم کو لوگو ابھی بھانگڑہ چاہیئے
درد کی زندگی کا ترانہ غزل
وقت برباد کرتے رہے اس طرح
ہم سناتے رہے سب کو تازہ غزل
ترجمان شکستہ دلی تھی مگر
محفلوں میں چلی وہ شکستہ غزل
آدمی کو کبھی بھول سکتی نہیں
زندگی سے نبھاتی ہے رشتہ غزل
ہر گھڑی چھیڑنا بھی مناسب نہیں
بن گئی زندگی میں تراشا غزل
انور بے زباں آج اقرار کر
رات پھر ہو گئی بے ارادہ غزل
انور ندیم
No comments:
Post a Comment