Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

انور ندیم

 یوم پیدائش 22 اکتوبر 1937


کیا سنائیں تمہیں کوئی تازہ غزل

شعر حیرت زدہ آب دیدہ غزل


تم کو لوگو ابھی بھانگڑہ چاہیئے

درد کی زندگی کا ترانہ غزل


وقت برباد کرتے رہے اس طرح

ہم سناتے رہے سب کو تازہ غزل


ترجمان شکستہ دلی تھی مگر

محفلوں میں چلی وہ شکستہ غزل


آدمی کو کبھی بھول سکتی نہیں

زندگی سے نبھاتی ہے رشتہ غزل


ہر گھڑی چھیڑنا بھی مناسب نہیں

بن گئی زندگی میں تراشا غزل


انور بے زباں آج اقرار کر

رات پھر ہو گئی بے ارادہ غزل


انور ندیم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...