Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

عفت زریں

 یوم پیدائش 10 اکتوبر 1958


اگر وہ مل کے بچھڑنے کا حوصلہ رکھتا

تو درمیاں نہ مقدر کا فیصلہ رکھتا


وہ مجھ کو بھول چکا اب یقین ہے ورنہ

وفا نہیں تو جفاؤں کا سلسلہ رکھتا


بھٹک رہے ہیں مسافر تو راستے گم ہیں

اندھیری رات میں دیپک کوئی جلا رکھتا


مہک مہک کے بکھرتی ہیں اس کے آنگن میں

وہ اپنے گھر کا دریچہ اگر کھلا رکھتا


اگر وہ چاند کی بستی کا رہنے والا تھا

تو اپنے ساتھ ستاروں کا قافلہ رکھتا


جسے خبر نہیں خود اپنی ذات کی زریںؔ

وہ دوسروں کا بھلا کس طرح پتا رکھتا


عفت زریں


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...