Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

اسرار الحق مجاز

 حجاب فتنہ پرور اب اٹھا لیتی تو اچھا تھا 

خود اپنے حسن کو پردا بنا لیتی تو اچھا تھا 


تری نیچی نظر خود تیری عصمت کی محافظ ہے 

تو اس نشتر کی تیزی آزما لیتی تو اچھا تھا 


تری چین جبیں خود اک سزا قانون فطرت میں 

اسی شمشیر سے کار سزا لیتی تو اچھا تھا 


یہ تیرا زرد رخ یہ خشک لب یہ وہم یہ وحشت 

تو اپنے سر سے یہ بادل ہٹا لیتی تو اچھا تھا 


دل مجروح کو مجروح تر کرنے سے کیا حاصل 

تو آنسو پونچھ کر اب مسکرا لیتی تو اچھا تھا 


ترے زیر نگیں گھر ہو محل ہو قصر ہو کچھ ہو 

میں یہ کہتا ہوں تو ارض و سما لیتی تو اچھا تھا 


اگر خلوت میں تو نے سر اٹھایا بھی تو کیا حاصل 

بھری محفل میں آ کر سر جھکا لیتی تو اچھا تھا 


ترے ماتھے کا ٹیکا مرد کی قسمت کا تارا ہے 

اگر تو ساز بے داری اٹھا لیتی تو اچھا تھا 


عیاں ہیں دشمنوں کے خنجروں پر خون کے دھبے 

انہیں تو رنگ عارض سے ملا لیتی تو اچھا تھا 


سنانیں کھینچ لی ہیں سرپھرے باغی جوانوں نے 

تو سامان جراحت اب اٹھا لیتی تو اچھا تھا 


ترے ماتھے پہ یہ آنچل بہت ہی خوب ہے لیکن 

تو اس آنچل سے اک پرچم بنا لیتی تو اچھا تھا 


اسرالحق مجاز


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...