Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

عادل راہی جامنیری

 دوڑتا ہے خوں رگوں میں جذبۂ شبیر کا

اب نہیں ہے خوف ہم کو تیغ کا اور تیر کا


اک حرارت دوڑ جاتی ہے ہمارے خون میں 

جب خیال آتا ہے دل میں حضرت شبیر کا


کہہ دو ان سے شرط ہے محنت، بلندی کے لئے

کرتے ہیں جو لوگ شکوہ کاتبِ تقدیر کا


اس زمیں کی خاک میں پیوند ہونا ہے ہمیں 

مت بتاؤ راستہ لاہور کا کشمیر کا


غالب و اقبال و راحت کا میں پیروکار ہوں  

یا الٰہی کر عطا لہجہ مجھے کچھ میر کا


اہل باطل کے جگر ہوتے ہیں لرزاں خوف سے

 پڑھتے ہیں جب ہم ترانہ نعرۂ تکبیر کا


فیصلہ میراث کا راہی وہ کر پائیں گے کیا 

حق ادا جو کر نہیں سکتے ہیں خود ہمشیر کا


عادل راہی جامنیری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...