Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

ماورآ عنایت

 یوم پیدائش 25 اکتوبر 


بچا باقی تو جل کر کچھ نہیں ہے

مرے کمرے کے اندر کچھ نہیں ہے


شفق کرتی ہے پردہ شب جو آئے

حیا بن اور زیور کچھ نہیں ہے


سوائے نام کے تیرے مری جاں

مجھے دنیا میں ازبر کچھ نہیں ہے


مجھے تم زہر کی پڑیا پلا دو

یہ گولی خواب آور کچھ نہیں ہے


اگرچہ کر رہا ہے ان کو زخمی

بنا انگور کیکر کچھ نہیں ہے


ہزاروں بار ٹھوکر تم لگاؤ

تمہاری ایک ٹھوکر کچھ نہیں ہے


کرے پیدا یہ حرکت جھیل میں پر

بذاتِ خود یہ پتھر کچھ نہیں ہے


نہیں رکھا جو تم نے اس کو دل میں

تو میرے دل سا بے گھر کچھ نہیں ہے


ہر اک شے سے اٹھا ہے ماوراؔ دل

نظر کا جگ میں محور کچھ نہیں ہے


ماوراؔ عنایت


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...