یوم پیدائش 25 اکتوبر 1948
عروج درد تمنا ہے اب تو آ جاؤ
ہمارا دل یہی کہتا ہے اب تو آ جاؤ
نہیں ہے صحن گلستاں میں کوئی ہنگامہ
ہجوم شوق تمنا ہے اب تو آ جاؤ
کھلے ہیں پھول کئی آرزو کے گلشن میں
بس انتظار تمہارا ہے اب تو آ جاؤ
کبھی کبھی تو حسیں چاندنی بھی چبھتی ہے
کرن کرن میں اندھیرا ہے اب تو آ جاؤ
نہ جانے عمر کہاں یہ تمام ہو جائے
ابھی حیات کا لمحہ ہے اب تو آ جاؤ
ہم اپنے دل کے اندھیروں سے خود پریشاں تھے
چراغ شوق جلایا ہے اب تو آ جاؤ
نہ ساتھ دے گی تمہارا بھی تاجؔ تنہائی
ہمارے ساتھ یہ دنیا ہے اب تو آ جاؤ
فاطمہ تاج
No comments:
Post a Comment