یوم پیدائش 26 اکتوبر 1965
ٹھہری ٹھہری سی طبیعت میں روانی آئی
آج پھر یاد محبت کی کہانی آئی
آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑتے دیکھا
آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی
مدتوں بعد چلا ان پہ ہمارا جادو
مدتوں بعد ہمیں بات بنانی آئی
مدتوں بعد پشیماں ہوا دریا ہم سے
مدتوں بعد ہمیں پیاس چھپانی آئی
مدتوں بعد کھلی وسعت صحرا ہم پر
مدتوں بعد ہمیں خاک اڑانی آئی
مدتوں بعد میسر ہوا ماں کا آنچل
مدتوں بعد ہمیں نیند سہانی آئی
اتنی آسانی سے ملتی نہیں فن کی دولت
ڈھل گئی عمر تو غزلوں پہ جوانی آئی
اقبال اشہر
No comments:
Post a Comment