یوم وفات 03 اکتوبر 1983
بہت روشن ہم اپنا نیر تقدیر دیکھیں گے
جب آغوش تصور میں تری تصویر دیکھیں گے
حریم دل کے گرداگرد وہ تنویر دیکھیں گے
جلال مہر انور کو بھی بے توقیر دیکھیں گے
نگاہ دل سے جس دن اسوۂ شبیر دیکھیں گے
خلیل اللہ اپنے خواب کی تعبیر دیکھیں گے
جنون عشق کے الزام میں اے خوش نوا قمری
گلے میں تو نے دیکھا طوق ہم زنجیر دیکھیں گے
الم ہو رنج ہو غم ہو بلا ہو شادمانی ہو
جو تو نے لکھ دیا اے کاتب تقدیر دیکھیں گے
خدا کی راہ میں سب کچھ لٹا کر بیٹھنے والے
خدا کی کل خدائی اپنی ہی جاگیر دیکھیں گے
مرا اعمال نامہ دھل گیا اشک ندامت سے
فرشتے کیا کریں گے کچھ نہ جب تحریر دیکھیں گے
ستم گاروں کو مل جائے گا اپنے ظلم کا بدلہ
کبھی آہ غریباں کو نہ بے تاثیر دیکھیں گے
محبت ہی بنا اے برقؔ ہے تخلیق عالم کی
محبت ہی کو ہر عالم میں عالم گیر دیکھیں گے
رحمت الٰہی برق اعظمی
No comments:
Post a Comment