یوم پیدائش 02 اکتوبر 1960
نظم بساط رقص
مجھے لکھنا تھا سرشاری
مجھے لکھنا تھا دل داری
مجھے لکھنا تھا اپنا حلف نامہ
اور بیان استغاثہ
بادشاہ وقت کے مغرور ایوان عدالت میں
امڈتی خلق کی موجودگی میں
واردات قتل خوباں کے حقائق
اور بیان خلق برہم
میں قاصد تھا
غلاموں کا فرستادہ
مرے ہونے میں مضمر تھی خرابی
جملہ امکانات مہلک
اک بھری بندوق
میں شاعر تھا
مجھے اعلان کرنا تھا
مرے اعلان پر ہونی تھی صف بندی
حساب خوں بہا
بے باک ہونا تھا
رباب زندگی پر
آرزو کا المیہ گانا
علی الاعلان
چوراہوں پہ
بے خود ہونا
گانا
رقص کرنا
اور مر جانا
مرا منصب مقرر تھا
اکرام خاور
No comments:
Post a Comment