یوم پیدائش 15 اکتوبر 1955
جس گھڑی ان سے بات ہوتی ہے
رقص میں کائنات ہوتی ہے
ان کے آنے سے دن نکلتا ہے
ان کے جانے سے رات ہوتی ہے
لفظ یوں پھول بن کے جھڑتے ہیں
گویا ہر سو برات ہوتی ہے
ان سے ملنے کو معجزہ کہیے
حسن کی یہ زکوٰۃ ہوتی ہے
روگ ایسا لگا ہے الفت کا
اس سے کیسے نجات ہوتی ہے
ظالموں سے وہ ڈر نہیں سکتا
جس کے دل میں فرات ہوتی ہے
نیلما ناہید درانی
No comments:
Post a Comment